کرکٹ پر بھارتی اجارہ داری “خطرناک”،بورڈز کی منافقت ،براڈ کاسٹ کی سکڑتی مارکیٹ ،سبکدوش چئیرمین گریگ بارکلی کا دھماکے دار انٹرویو

آئی سی سی کے سبکدوش چیئرمین گریگ بارکلی نے اپنے دورِ صدارت کے اختتام پر کرکٹ کے مستقبل، اس کے درپیش چیلنجز اور اہم مسائل پر روشنی ڈالی۔ کرائسٹ چرچ ٹیسٹ کے دوران گھنٹی بجا کر اپنی مدت مکمل کرنے والے بارکلی نے جے شاہ کے لیے کئی اہم چیلنجز کی نشاندہی کی، جنھوں نے ان کے جانشین  کے طور پر ذمہ داریاں سنبھالی ہیں۔بارکلی نے خبردار کیا کہ براڈکاسٹ حقوق کی سکڑتی ہوئی مارکیٹ کھیل کو ایک نازک موڑ پر لے آئی ہے۔ آئی سی سی نے 2024-2027 کے معاہدے میں 2.4 بلین پاؤنڈ کمائے، لیکن بارکلی کا ماننا ہے کہ اگلے معاہدے میں یہ آمدنی آدھی ہو سکتی ہے۔انھوں  نے افغانستان کے مسئلے پر آسٹریلیا کے “اخلاقی دکھاوے “ پر بھی بات کی ،انھوں نے امید ظاہر کی کہ جے شاہ بھارت کے اثر کو کھیل کی بہتری کے لیے استعمال کریں گے۔ انہوں نے بھارت کی طاقت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ یہ اثر و رسوخ چھوٹے ممالک کی مدد کے لیے بھی کام آ سکتا ہے، لیکن صرف بھارت کی اجارہ داری سے بچنے کی ضرورت ہے۔

 

گریگ بارکلی، جو ایک نرم گو نیوزی لینڈر ہیں اور کھیل کے انتظامی امور میں دہائی بھر کا تجربہ رکھتے ہیں، نے ٹیلگراف اسپورٹ کے ساتھ ایک تفصیلی گفتگو میں کئی مسائل پر روشنی ڈالی، جن میں شامل ہیں:

  1. آسٹریلیا کے افغانستان سے متعلق موقف کو “اخلاقی دکھاوا” قرار دینا۔
  2. ویسٹ انڈیز کو چھوٹے جزیرہ ریاستوں میں تقسیم کرنے کے امکان پر غور۔
  3. آئرلینڈ اور زمبابوے کے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کی افادیت پر سوالات۔
  4. بھارت کی اجارہ داری سے بچنے کی ضرورت ہے۔

کرکٹ کا بدلتا ہوا منظرنامہ

بارکلی نے خبردار کیا کہ کھیل براڈکاسٹ حقوق کی مارکیٹ کے سکڑنے کی وجہ سے ایک خطرناک موڑ پر ہے۔ آئی سی سی نے 2024-2027 کے معاہدے میں £2.4 بلین کمائے، لیکن بارکلی کا ماننا ہے کہ اگلے معاہدے میں یہ آمدنی آدھی یا اس سے بھی کم ہو سکتی ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ جے شاہ کرکٹ کو “بھارت کے زیر اثر” ہونے سے بچائیں گے اور کھیل میں خودغرض فیصلے حاوی نہ ہوں گے۔ تاہم، انہوں نے شاہ کے بھارتی حکومت اور بی جے پی پارٹی سے قریبی تعلقات پر بھی سفارتی تبصرہ کیا۔

خواتین کرکٹ اور نئے بازار

بارکلی نے خواتین کی ٹیسٹ کرکٹ کی افادیت پر شکوک کا اظہار کیا، لیکن مردوں کے ٹیسٹ کرکٹ کو مضبوط حمایت کی وجہ سے اہم قرار دیا۔ انہوں نے کرکٹ کو نئے بازاروں میں وسعت دینے، خاص طور پر مشرق وسطیٰ اور سعودی عرب میں مواقع تلاش کرنے کا مشورہ دیا۔

شاہ کی تقرری اور بھارت کی گرفت

بارکلی نے دو بار آئی سی سی چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور 10 سال بورڈ میں شامل رہے۔ انہوں نے جے شاہ کی خواہش پر عہدہ چھوڑ دیا، کیونکہ انہیں لگا کہ وہ تیسری مدت کے لیے مطلوبہ ووٹ حاصل نہیں کر سکیں گے۔ شاہ کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے ہی چیئرمین کی مدت دو سے تین سال تک بڑھا دی گئی تھی، جس سے بھارت کی کرکٹ پر گرفت مزید مضبوط ہو گئی۔

یہ بھی پڑھیں: جے شاہ نے آئی سی سی چیئرمین کا عہدہ سنبھال لیا، ٹیسٹ اور خواتین کی کرکٹ کو فروغ دینے کا عزم 

بارکلی نے تسلیم کیا کہ ایشیا اب کرکٹ کا مرکز ہے، لیکن انہوں نے انگلینڈ، جو دوسرا امیر ترین بورڈ ہے، سے “ذمہ دارانہ قیادت” کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے انگلینڈ کو اس وقت خودغرضی کا مرتکب قرار دیا جب انہوں نے میجر لیگ ٹی ٹوئنٹی کو اپنے سیزن میں شامل ہونے سے روکنے کے لیے پابندیاں لگانے کی کوشش کی۔

:انہوں نے کہا

“یہ سمجھ میں آتا ہے کہ آپ ایسا کیوں کریں گے، کیونکہ پہلی بار کوئی آپ کی ونڈو میں مقابلہ کر رہا ہے۔”

افغانستان کا مسئلہ

بارکلی کے مطابق افغانستان کا مسئلہ ان کی مدت کے دوران انہیں سب سے زیادہ پریشانی کا باعث بنا۔ آئی سی سی نے افغانستان کو اس وقت بین الاقوامی کرکٹ سے معطل نہیں کیا جب افغان کرکٹ بورڈ نے طالبان حکومت کے دباؤ میں آ کر خواتین کے کرکٹ پروگرام کو معطل کر دیا۔ افغان خواتین کرکٹ ٹیم کی کئی کھلاڑی بعد میں پناہ گزینوں کے طور پر آسٹریلیا منتقل ہو گئیں۔ دوسری طرف، کرکٹ آسٹریلیا نے اس مسئلے پر افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات معطل کر دیے اور تین سیریز منسوخ کر دیں۔ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو رچرڈ گولڈ کا کہنا ہے کہ انگلینڈ افغانستان کے ساتھ دو طرفہ کرکٹ نہیں کھیلے گا جب تک طالبان خواتین کے کھیلنے پر عائد پابندی ختم نہیں کرتے، حالانکہ شیڈول میں ایسی کوئی سیریز شامل نہیں ہے۔

بارکلی نے نشاندہی کی کہ بورڈز نے مالی طور پر نقصان دہ سیریز منسوخ کیں، لیکن پھر بھی افغانستان کے خلاف آئی سی سی کے عالمی ایونٹس میں میچز کھیلے، جہاں سیریز نہ کھیلنے کی صورت میں پوائنٹس کٹ جاتے۔

:انہوں نے کہا

“اگر آپ واقعی سیاسی بیان دینا چاہتے ہیں تو ان سے ورلڈ کپ میں نہ کھیلیں۔ ہاں، ہو سکتا ہے آپ کو سیمی فائنل کی جگہ سے محروم ہونا پڑے، لیکن اصول اصول ہوتے ہیں۔ یہ آدھے اصول رکھنے کی بات نہیں۔”

:بارکلی نے وضاحت کی کہ یہ مسئلہ افغان کرکٹ بورڈ کا قصور نہیں ہے۔ انہوں نے کہا

“انہوں نے پہلے خواتین کی کرکٹ کو فروغ دیا تھا۔ میرا ماننا ہے کہ ہمارا رویہ درست رہا۔ افغانستان کو باہر نکالنا آسان ہو سکتا تھا، لیکن ان کے بورڈ نے کوئی غلطی نہیں کی۔ وہ صرف ایک حکم اور قوانین کے تحت کام کر رہے ہیں جو انہیں ایسا کرنے کا پابند بناتے ہیں۔ میرے خیال میں انہیں معطل کرنے سے حکمران جماعت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔”

:انہوں نے مزید کہا

“شاید میں تھوڑا سادہ لوح ہوں، لیکن مجھے لگتا ہے کہ کرکٹ وہاں ایک مثبت طاقت ہے اور یہ لوگوں کو خوشی دیتی ہے۔ بہتر یہی ہے کہ کرکٹ کو وہاں موجود رہنے دیں تاکہ یہ کسی حد تک تبدیلی لانے میں مددگار ثابت ہو۔ یہ ایک حقیقی خوشگوار کہانی ہے – ایک کھیل جو 25 سال پہلے پناہ گزین کیمپوں میں کھیلا جاتا تھا اور اب انہوں نے ورلڈ کپ سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔ کیا آپ واقعی یہ خوشی ختم کرنا چاہتے ہیں؟”

اپنی چار سالہ مدت کے دوران، جو کووڈ کے دور میں شروع ہوئی اور کرکٹ کی کثرت کے ساتھ ختم ہوئی، بارکلی بین الاقوامی کرکٹ کے مصروف شیڈول کو حل کرنے میں ناکام رہے۔

:انہوں نے کہا

“میں کرکٹ کی سب سے بڑی تنظیم کا حصہ ہوں، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ دنیا میں کون کھیل رہا ہے۔ درحقیقت، میں نے یہ بھی نہیں جانا کہ سری لنکا جنوبی افریقہ میں ہے، جب تک میں نے مارکو یانسن کی سات وکٹوں کے بارے میں نہیں پڑھا۔”

:بارکلی نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا

“دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ ہو رہا ہے۔ میں نے دیکھا کہ ایک گویانا میں شروع ہو رہا ہے۔ جب ہم امریکہ میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے موجود تھے، تو وہ وہاں ٹی 10 مقابلہ ترتیب دے رہے تھے، جس میں کافی بین الاقوامی کھلاڑی حصہ لے رہے تھے۔ لیکن وہاں سہولیات کا فقدان تھا۔ وہ فٹ بال یا رگبی میدان پر پچ بنانے کے لیے گھاس کاٹ رہے تھے، جس کی حالت اتنی خراب تھی کہ تیز گیند باز اس پر کھیل بھی نہیں سکتے تھے۔”

:بارکلی نے کہا

“ہم نے کرکٹ کا توازن کھو دیا ہے۔ یہ کھیل کے لیے بالکل بھی اچھا نہیں ہے۔ شیڈول بے حد مصروف ہے، اور خود غرضی کی وجہ سے اسے درست کرنا تقریباً ناممکن ہے، کیونکہ کوئی بھی اپنا حصہ چھوڑنے کو تیار نہیں۔”

جےشاہ کے لیے چیلنج

آئی سی سی کے سب سے کم عمر چیئرمین بننے والے جے شاہ کو اس مسئلے کا سامنا کرنا ہوگا۔ وہ ایسے وقت میں عہدہ سنبھال رہے ہیں جب بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) پہلے سے زیادہ طاقتور ہے۔

:بارکلی کا کہنا ہے

“میرے خیال میں جے شاہ کے پاس موقع ہے کہ وہ اپنی پوزیشن کو استعمال کرتے ہوئے بھارت کو اس سطح تک لے جائیں جہاں وہ کھیل کو مزید فروغ دے سکیں، لیکن بغیر یہ تاثر دیے کہ سب کچھ بھارت کے زیر اثر ہو رہا ہے۔”

:انہوں نے بھارت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا

“بھارت کھیل میں بہت بڑا حصہ دار ہے، لیکن ایک ملک کی اتنی طاقت اور اثر و رسوخ دیگر فیصلوں کو متاثر کرتا ہے، جو عالمی ترقی کے لیے ہمیشہ مددگار نہیں ہوتا۔”

بارکلی نے تجویز دی کہ بھارت اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے کھیل کو مزید متحد اور فروغ دے سکتا ہے، جیسے

  • چھوٹے رکن ممالک اور ابھرتے ہوئے ممالک کو اپنی اے ٹیموں کے ذریعے مواقع فراہم کرنا۔
  • نئے علاقوں اور مارکیٹوں کو کھولنے کے لیے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال۔
  • آئی سی سی کے ساتھ تعاون کر کے تمام اراکین کو فائدہ پہنچانا۔

:بارکلی نے کہا

“بھارت نے آئی پی ایل جیسے ایونٹس کے ذریعے خود کو کھیل میں رہنما کے طور پر پیش کیا ہے۔ وہ عالمی سطح پر کرکٹ کو فروغ دینے کے لیے اپنے اقدامات جاری رکھ سکتے ہیں۔”

کرکٹ پر بھارتی اجارہ داری "خطرناک"،بورڈز کی منافقت ،براڈ کاسٹ کی سکڑتی مارکیٹ ،سبکدوش چئیرمین گریگ بارکلی کا دھماکے دار انٹرویو

کرکٹ کی براڈکاسٹ رائٹس مارکیٹ میں بحران

بارکلی نے خبردار کیا کہ بھارت میں ڈزنی اور ریلائنس کے درمیان حالیہ 6.7 بلین پاؤنڈ کے انضمام نے ایشیا میں براڈکاسٹ رائٹس کی مارکیٹ میں مقابلے کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جو کرکٹ کے کھیل کے مالی معاملات کو سہارا دیتی ہے۔

:انہوں نے کہا

“ہم ایک ایسے ماڈل میں پھنسے ہوئے ہیں جو 10 سال پرانا ہے۔ ٹیسٹ کرکٹ اس کی ایک مثال ہے۔ میں ٹیسٹ کرکٹ سے محبت کرتا ہوں، یہ واحد فارمیٹ ہے جو میں واقعی دیکھتا ہوں، لیکن اگر آپ غور کریں تو 120 ممالک کرکٹ کھیل رہے ہیں، مرد اور خواتین دونوں، اور ان میں سے صرف سات یا آٹھ ممالک ہی ٹیسٹ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔”

:انہوں نے مزید کہا

“روایات اور وراثت اہم ہیں، لیکن زیادہ تر بورڈز اپنا 80 فیصد وقت ٹیسٹ کرکٹ پر صرف کر رہے ہیں، جبکہ حقیقت میں وہ ایونٹس جو کھیل کو بڑھا سکتے ہیں اور بل ادا کر سکتے ہیں، وہ ٹیسٹ کرکٹ کے بالکل مخالف سمت میں ہیں۔ لہٰذا ہم ایک فرسودہ سوچ میں پھنسے ہوئے ہیں، اور اگر ہم کھیل کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو اس سوچ کو بدلنا ہوگا۔”

چھوٹے ممالک پر اثرات

اگر آئی سی سی کی عالمی ایونٹس کی 2.4 بلین پاؤنڈ کی ڈیل میں کمی آتی ہے، تو اس کا اثر چھوٹے ممالک پر شدید ہوگا۔ مثال کے طور پر، نیوزی لینڈ کی 71 ملین پاؤنڈ آمدنی کا 35-40 فیصد حصہ آئی سی سی سے آتا ہے۔

:بارکلی نے کہا

“یہ وہ چیز ہے جو مجھے پریشان کرتی ہے کہ کھیل آہستہ آہستہ ایک خطرناک مقام کی طرف بڑھ رہا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ لوگ صرف براڈکاسٹ ریونیو میں اضافہ دیکھنے کے عادی ہو چکے ہیں۔ لیکن کسی نہ کسی وقت، مارکیٹ میں تصحیح ہوگی۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ تصحیح تیز اور شدید ہوگی، یا آہستہ اور بتدریج؟”

:بارکلی نے بتایا کہ موجودہ معاہدہ اصل پیش گوئی سے کہیں زیادہ تھا

“ہمیں صرف بھارت سے 2.4 بلین پاؤنڈ ملے۔ اگلا سب سے بڑا معاہدہ برطانیہ کے اسکائی کے ساتھ تھا، جو آٹھ سال کا معاہدہ تھا اور 237 ملین پاؤنڈ کا تھا، یعنی بھارت کے معاہدے کا صرف 10 فیصد، وہ بھی دگنے عرصے کے لیے۔ اگر ہم ابتدائی تخمینہ 800 ملین پاؤنڈ پر واپس جائیں، تو یہ آئی سی سی کی آمدنی کو آدھے سے بھی کم کر دیتا ہے۔”

ویسٹ انڈیز کا مستقبل

ویسٹ انڈیز اور چھوٹے ممالک جیسے آئرلینڈ اور زمبابوے پر یہ اثر تباہ کن ہو سکتا ہے۔ بارکلی نے ویسٹ انڈیز کے اتحاد کے بارے میں سوال اٹھایا:

“ویسٹ انڈیز نے کھیل کے لیے بہت کچھ کیا ہے، لیکن کیا وہ اپنے موجودہ فارم میں برقرار رہ سکتے ہیں؟ کیا انہیں اپنے جزیروں میں تقسیم ہونے کا وقت آ گیا ہے؟ وہ بمشکل اپنے مالی معاملات سنبھال رہے ہیں۔”

:انہوں نے مزید کہا

“ویسٹ انڈیز نے کرکٹ میں شاندار کارنامے انجام دیے ہیں، لیکن ان کے لیے مستقبل میں ساختی تبدیلی پر غور کرنا ضروری ہو سکتا ہے۔”

آئرلینڈ اور زمبابوے کے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے پر سوال

:بارکلی نے آئرلینڈ اور زمبابوے کے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کی حکمت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا

“کیوں آئرلینڈ ٹیسٹ کرکٹ کھیل رہا ہے؟ انہیں اپنے وسائل جڑوں کی سطح پر خرچ کرنے چاہئیں تاکہ کھیل کو فروغ دیا جا سکے۔ بچے شارٹ فارمیٹ کھیلنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اسی طرح، زمبابوے ٹیسٹ کرکٹ کیوں کھیل رہا ہے؟ وہ براڈکاسٹ معاہدے پر پیسے کھو دیتے ہیں، لہٰذا یہ کوئی معنی نہیں رکھتا۔”

بارکلی کے مطابق، اگر کرکٹ کو ترقی دینی ہے تو روایتی سوچ کو چھوڑ کر جدید حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔

ویسٹ انڈیز اور کرکٹ کی عالمی ساخت پر بارکلی کے خیالات

:بارکلی نے کرکٹ کی گورننس میں تبدیلی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا

“ویسٹ انڈیز پوچھے گا کہ ہم مکمل ممبر سے 14 ایسوسی ایٹ ممالک تک کیوں جائیں؟ لیکن یہ گورننس کو درست کرنے کے بارے میں ہے۔ کرکٹ تقریباً منفرد ہے۔ ہمارے پاس مکمل ممبرز کا ایک گروپ ہے اور پھر باقی سب۔ کیوں نہ اس فرق کو ختم کر کے سب کو درجہ بندی میں شامل کریں؟ کوئی نمبر ایک ہوگا اور کوئی نمبر 120۔ آپ اپنی کارکردگی کے مطابق اوپر یا نیچے جائیں گے، میدان کے اندر اور باہر دونوں جگہ۔ جتنا اوپر جائیں گے، اتنا زیادہ پیسہ اور مواقع ملیں گے۔ اور اگر آپ کارکردگی نہیں دکھائیں گے، تو نیچے آ جائیں گے۔”

خواتین کے کھیل میں ترقی

بارکلی نے آئی سی سی ایونٹس میں خواتین کے لیے مساوی انعامی رقم کو تیز رفتاری سے نافذ کیا اور کہا کہ یہ ایسا شعبہ ہے جہاں شاہ کو واقعی توسیع کرنی چاہیے۔ تاہم، ان کے خیال میں خواتین کے کھیل کا مستقبل ٹیسٹ کرکٹ کے بجائے ٹی20 فارمیٹ میں ہے۔

:انہوں نے کہا

“میں جانتا ہوں کہ انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان کبھی کبھار خواتین کا ٹیسٹ میچ ہوگا، لیکن مجھے نہیں لگتا کہ یہ خواتین کے کھیل کا مستقبل ہے۔ بورڈز جو کرنا چاہیں وہ کر سکتے ہیں، لیکن موجودہ صورتحال میں، جہاں شارٹ فارمیٹ کا کھیل بڑھ رہا ہے اور اس میں زیادہ پیسہ ہے، ٹیسٹ کرکٹ خواتین کے لیے عملی آپشن نہیں ہے۔”

کرکٹ کی نئی منڈیوں کی تلاش

:بارکلی نے خلیجی خطے اور سعودی عرب جیسی نئی مارکیٹوں میں کرکٹ کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا

“خلیجی خطے کو جنوبی ایشیائی ڈائسپورا کے ساتھ کھولنا چاہیے جو وہاں منتقل ہو چکے ہیں۔ سعودی عرب کو بھی شامل کرنا ہوگا۔ وہ ہر دوسرے کھیل میں شامل ہو رہے ہیں، تو کرکٹ کیوں نہیں؟ مجھے معلوم ہے کہ کچھ سماجی مسائل ہیں جنہیں حل کرنا ہوگا، لیکن دیگر کھیلوں میں ایسا ہو چکا ہے، تو کرکٹ کو بھی اس کے لیے راستہ نکالنا ہوگا اور 20 سال آگے دیکھ کر فیصلہ کرنا ہوگا کہ کھیل کیسا نظر آئے گا۔”

گورننس اور رہنمائی کی ضرورت

:بارکلی نے کہا کہ کرکٹ کو بہتر فیصلے کرنے کی ضرورت ہے جو کھیل کے مفاد میں ہوں

“کرکٹ صرف وہی کر سکتا ہے جو کھیل کی بہتری کے لیے درست ہو۔ یہ بورڈز پر منحصر ہے کہ وہ حکومتی احکامات کے سامنے جھکنے کے بجائے صحیح فیصلے کریں۔ کبھی کبھار، بڑی تبدیلی کے لیے سخت اقدامات کرنے پڑتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا آپ قیادت کریں گے؟ کیا آپ کھیل کے بہترین مفاد میں درست فیصلے کریں گے؟”

Leave a Comment