بھارت اور آسٹریلیا کی ٹیمیں ایک بار پھر بارڈر-گواسکر ٹرافی کیلئے صف بندی کر چکے ہیں دونوں ٹیموں کی طرف سے بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل اسکواڈ کا اعلان بھی ہوچکا ہے،پانچ ٹیسٹ میچوں کی اس سیریز پر سب کی نظریں جمی ہوئی ہیں کیونکہ یہ سیرز نہ صرف آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے اگلے فائنل کے لئے فیصلہ کن ثابت ہوسکتی ہے، بلکہ یہ دونوں ٹیموں کے لئے موجودہ پوائنٹس ٹیبل پر اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کا موقع بھی ہوگی۔
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے پوائنٹس ٹیبل پر اگر نظر دوڑائیں تو آسٹریلیا 62.50 پوائنٹس کیساتھ پہلے نمبر اور بھارت58.33 پوائنٹس کیساتھ دوسرے نمبر پر ہے ۔جبکہ سری لنکا اور جنوبی افریقا تیسے اور چوتھے نمبر پر موجود ہیں ۔بھارت کو اگر ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل کھیلنا ہے تو آسٹریلیا کو 1-4 سے شکست دینا ہوگئی ۔
آسٹریلیا اور بھارت میں 2014 سے اب تک 5 سیریز کھیلی گئی ہیں جن میں سنسنی خیز مقابلے دیکھنے کو ملتے ہیں ، اور خاص طور پر بھارت کا آخری دورہ آسٹریلیا اس حوالے سے سب سے زیادہ نمایاں رہا۔
آئیے، ان آخری پانچ مواقع پر نظر ڈالتے ہیں جب بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان ٹیسٹ سیریز ہوئی۔
2014/15: کوہلی کی قیادت، آسٹریلیا کا ہوم اسٹریک برقرار
2014/15 میں کھیلی جانے والی چار میچوں کی سیریز آسٹریلیا نے 0-2 سے جیت لی، مگر فلپ ہیوز کی افسوسناک موت کے بعد یہ مقابلے غیر معمولی دلچسپی اور جذبے سے بھرپور تھے۔ اس سے پہلے 2011/12 میں جب آسٹریلیا نے بھارت کو 0-4 سے شکست دی تھی، یہ سیریز نسبتاً زیادہ قریب رہی۔
تب بھارت کے آل فارمیٹ کپتان ایم ایس دھونی نے پہلے میچ میں شرکت نہیں کی، اور ایڈیلیڈ میں ویرات کوہلی کو کپتانی کا موقع ملا۔ انگلینڈ میں ناقص کارکردگی کے بعد کوہلی پر خاصی تنقید کی جا رہی تھی، لیکن انہوں نے دونوں اننگز میں شاندار سنچریاں بنا کر قائدانہ کارکردگی پیش کی۔ اگرچہ بھارت 48 رنز سے ہار گیا، مگر چوتھی اننگز میں ان کی جارحانہ بلے بازی یادگار رہی۔
برسبین میں آسٹریلیا نے معمولی فرق سے دوسرا ٹیسٹ بھی جیت لیا، جبکہ میلبورن میں تیسرا میچ برابری پر ختم ہوا۔ اس کے بعد دھونی نے طویل فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا اور کوہلی کو باقاعدہ ٹیسٹ کپتان مقرر کر دیا گیا۔
کوہلی نے سڈنی میں بھی ایک اور شاندار سنچری بنائی، اور یوں آخری ٹیسٹ میچ بھی ڈرا پر ختم ہوا۔ پوری سیریز میں کوہلی نے 692 رنز بنائے، جبکہ آسٹریلیا کے اسٹیو اسمتھ نے 769 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ اسکور کیا۔

2016/17 ،آسٹریلیا کا دورہ بھارت
اسٹیو اسمتھ کے ٹیسٹ کپتان بننے کے بعد آسٹریلیا کا بھارت کا یہ پہلا دورہ تھا، اور انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں پونے میں حیران کن کارکردگی دکھاتے ہوئے 333 رنز سے فتح حاصل کی۔ بھارت کو اپنی سرزمین پر چار سالوں میں 19 میچوں کے بعد پہلی بار شکست کا سامنا کرنا پڑا، جس کی بڑی وجہ اسٹیون اوکیف کی شاندار گیند بازی تھی، جنہوں نے میچ میں 12 وکٹیں لیں۔
تاہم، بنگلور میں بھارت نے شاندار واپسی کی۔ کے ایل راہول اور چتیشور پجارا کی اہم اننگز کے ساتھ رویندرا جڈیجا اور روی چندرن اشون نے چھ چھ وکٹیں لے کر ٹیم کی فتح کو یقینی بنایا۔
رانچی میں تیسرا ٹیسٹ چتیشور پجارا کی طویل اننگز، جو 525 گیندوں پر 202 رنز پر مشتمل تھی، کی بدولت ڈرا ہو گیا، جس کے بعد فیصلہ کن میچ دھرم شالا میں ہوا۔ کپتان ویرات کوہلی کی غیر موجودگی میں اجنکیا رہانے کی قیادت میں بھارت نے آٹھ وکٹوں سے کامیابی حاصل کر کے سیریز 1-2 سے جیت لی۔
2018/19: جب بھارت کا پہلی ٹیسٹ سیریز جیتنے کا خواب پورا ہوا
آسٹریلیا کو اس سیریز میں اپنے دو تجربہ کار بیٹرز ڈیوڈ وارنر اور اسٹیو اسمتھ کی شدید کمی محسوس ہوئی ، جب بھارتی پیس اٹیک – جسپریت بمراہ، محمد شامی، اور ایشانت شرما کے ٹرائیکے نے میزبان ٹیم کی بیٹنگ لائن کو شدید امتحان میں ڈال دیا۔ ان تینوں بولرز نے مجموعی طور پر سیریز میں 48 وکٹیں حاصل کیں۔
یہ بھی پڑھیں: بابر اعظم نے ٹی 20 کرکٹ میں مزید 2 ریکارڈ اپنے نام کر لیئے
ایڈیلیڈ میں سنسنی خیز مقابلے کے آخری دن جیت کے ساتھ بھارتی ٹیم نے سیریز کا شاندار آغاز کیا۔ پرتھ میں آسٹریلیا نے بھرپور واپسی کرتے ہوئے جیت اپنے نام کی اور سیریز کو برابر کر دیا، لیکن باکسنگ ڈے ٹیسٹ میں بھارت نے زبردست پرفارمنس سے پھر سبقت حاصل کر لی۔ سڈنی میں آخری ٹیسٹ ڈرا ہونے کے بعد بھارت نے آسٹریلیا میں اپنی پہلی ٹیسٹ سیریز جیتنے کا خواب پورا کیا۔
چتیشور پجارا، جنہیں سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا، سات اننگز میں 521 رنز بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹر رہے، جس میں تین شاندار سنچریاں شامل تھیں۔

2020/21: ایک ناقابل یقین واپسی
ایڈیلیڈ میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ کے بعد بھارتی ٹیم کی حالت اس وقت خراب ہوگئی جب آخری اننگز میں صرف 36 رنز پر پوری ٹیم پویلین واپس لوٹ گئی ،بھارت کی اس پرفارمنس نے سب کوحیران کردیا، سونے پر سہاگہ یہ ہوا کہ کپتان ویرات کوہلی بھی باقی سیریز سے باہر ہوگئے، اس سیزن میں کھلاڑیوں کو متعدد انجریز کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ لیکن بھارت نے اجنکیا رہانے کی قیادت میں شاندار واپسی کی کہانی لکھی۔
رہانے کیساتھ چتیشور پجارا، روی چندرن اشون، اور رویندرا جڈیجا جیسے تجربہ کار کھلاڑیوں نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ، جبکہ شوبھمن گل، رشبھ پنت، اور محمد سراج کی صورت میں مستقبل میں چمکنے والے نوجوان ستارے بھی دریافت ہوئے اورخوب روشنی چمکائی ۔
سیریز کا فیصلہ کن میچ گابا میں ہوا، جہاں بھارت نے چوتھی اننگز میں 328 رنز کا ہدف آخری دن حاصل کر کے آسٹریلیا کو شکست دی اور ایک یادگار سیریز جیت اپنے نام کی۔
2023/24: اندور کا خوف مگر میزبانوں کی فتح
اس سیریز میں اسپنرز نے میچ کو اپنے ہاتھوں میں جکڑے رکھا ۔ بھارت کے روی چندرن اشون اور رویندرا جڈیجا کی جوڑی نے آسٹریلیا کی 47 وکٹیں حاصل کیں، جبکہ آسٹریلیا کے تجربہ کار آف اسپنر نیتھن لیون نے نئے چہروں ٹوڈ مرفی اور میتھیو کونمین کے ساتھ مل کر مجموعی طور پر 45 وکٹیں اپنے نام کیں۔ مجموعی طور پر اسپنرز نے 92 وکٹیں حاصل کیں
یہ بھی پڑھیں : آئی سی سی نے پلڑا پاکستان کی طرف جھکا دیا؟،چیمپئنز ٹرافی 2024 کا ٹرافی ٹور اسلام آباد سے شروع
بھارت نے پہلے دو ٹیسٹ جیت کر سیریز میں اپنی پوزیشن مضبوط کر لی لیکن اندور میں ایک ناقابل یقین مقابلے میں آسٹریلیا نے کم اسکور والے میچ میں نو وکٹوں سے جیت حاصل کر کے میزبانوں کو چونکا دیا۔
احمد آباد میں فیصلہ کن میچ میں سوچ سے بالکل ہٹ کر رنز کا ڈھیر لگا، جہاں عثمان خواجہ، کیمرون گرین، شوبھمن گل، اور ویرات کوہلی نے سنچریاں بنائیں، اور میچ ڈرا پر ختم ہوا۔ اس نتیجے کے ساتھ دونوں ٹیمیں 2023 ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں پہنچ گئیں، جو3 ماہ بعد دی اوول میں کھیلا گیا، جہاں آسٹریلیا نے بھارت کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔